دوستی۔۔۔۔۔۔ علامہ رضاءالدین صدیقی

امام غزالی ارشاد فرماتے ہیں: انسان تین طرØ+ Ú©Û’ ہوتے ہیں۔ بعض غذا Ú©ÛŒ طرØ+ جن Ú©Û’ بغیر چارہ نہیں، بعض دوا Ú©ÛŒ طرØ+ ہوتے ہیں۔ جن Ú©ÛŒ ضرورت خاص اوقات میں پڑتی ہے۔ بعض بیماری Ú©ÛŒ طرØ+ ہوتے ہیں، جن Ú©ÛŒ ضرورت کبھی Ù…Ø+سوس نہیں ہوتی۔ شعورو آگہی Ú©Û’ ساتھ روشناسِ خلق رہنے میں بھی بڑی افادیت ہے۔ مختلف اشخاص میں جو برائیاں نظر آئیں انسان ان سے بچے۔ نیک وہی ہے جو دوسروں سے نصیØ+ت Ù¾Ú©Ú‘Û’ کیونکہ مومن مومن کا آئینہ ہوتا ہے۔ Ø+ضرت عیسیٰ علیہ السلام سے استفسار کیا گیا ہے کہ آپؐ Ù†Û’ ادب کس سے سیکھا، آپؐ Ù†Û’ فرمایا، مجھے کسی Ù†Û’ ادب نہیں سکھایا، صرف جاہل Ú©ÛŒ جہالت دیکھ کر میں Ù†Û’ اسے ترک کردیا۔ Ø+ضور اکرم ï·º کا فرمان ہے کہ اگر آدمی اس بات Ú©Ùˆ ترک کر دے جو دوسروں سے اسے بری Ù…Ø+سوس ہوتی ہے تو اسے کسی ادب سکھانے والے Ú©ÛŒ ضرورت نہیں رہتی اور اسکے اخلاق خودبخود سنور جاتے ہیں۔ Ø+قوق صØ+بت اور دوستی Ú©Û’ بارے میں ایک اور اہم بات یہ ہے کہ جب تم کسی معاملے میں کسی Ú©Ùˆ شریکِ کار بنائو تو صØ+بت Ú©Û’ Ø+قوق Ú©Ùˆ ملØ+وظ ِخاطر رکھو۔ جنابِ سرورکا ئنات ï·º فرماتے ہیں: بھائی ہاتھوں Ú©ÛŒ طرØ+ ہوتے ہیں جو ایک دوسرے Ú©Ùˆ دھوتے ہیں۔ ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ Ø+ضور اکرم ï·º Ù†Û’ جنگل میں دو مسواک لیے جن میں ایک ٹیرھا اور دوسرا سیدھا تھا۔ آپؐ Ú©Û’ ساتھ اس وقت ایک صØ+ابی تھے۔ آپؐ Ù†Û’ سیدھا مسواک اُس صØ+ابی Ú©Ùˆ عنایت فرمایا اور ٹیرھا اپنے لیے رکھ لیا۔ انھوں Ù†Û’ خدمت اقدس میں گزارش کی، یارسول اللہ سیدھا مسواک آپ کا ہی Ø+Ù‚ تھا۔ آپؐ Ù†Û’ فرمایا جو ایک لمØ+ہ کا بھی ساتھی بنے تو اس سے پوچھا جائیگاکہ اس ایک لمØ+ہ میں اللہ تعالیٰ Ú©ÛŒ طرف سے مقرر کردہ صØ+بت Ú©Û’ Ø+قوق اداکیے ہیں یا نہیں۔ آپ ؐنے ارشاد فرمایا کہ دو ساتھی کبھی ایک دوسرے Ú©Û’ دوست نہیں کہلا سکتے۔ جب تک انکی صØ+بت اللہ تعالیٰ کیلئے نہ ہو یا وہ باہم نرمی سے پیش نہ آئیں۔ آج ہمارے معاشرے میں جنسِ سے ایثارو Ù…Ø+بت Ú©Ù… ہوتی جا رہی ہے۔ خودغرضی کا چلن عام ہو رہا ہے۔ ایسے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم Ú©Û’ ارشادات ہمارے رہنما ہیں۔ پہلے تو یہ کہ رفاقت کا انتخاب کر تے ہوئے اØ+تیاط ودانش سے کام لینا چاہیے اور پھر اعتماد وایثار Ú©Ùˆ اپنا شعار بنانا چاہیے۔